اسلام آباد ،11اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ 2015 کے مقابلے میں 2016 میں سزائے موت پر عملدرآمد میں کمی آئی ہے۔2015 میں 1634 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا جب کہ 2016 میں 1032 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد ہوا۔اس کمی کی ایک بڑی وجہ ایران اور پاکستان میں سزائے موت پر عمل درآمد میں کمی تھی، جب کہ دیگر ممالک جہاں سزائے موت پر سب زیادہ عملدرآمد کیا جاتا ہے اْن میں چین، سعودی عرب اور عراق شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران میں 2016 میں 567 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا جب کہ 2015 میں یہ تعداد 977 بتائی گئی تھی۔ایمنیسٹی کے مطابق پاکستان میں 2016 میں 87 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا، جب کہ 2015 میں 326 افراد کو پھانسی دی گئی تھی۔تاہم تنظیم کے مطابق پاکستان کا شمار اب بھی دنیا کے اْن ممالک میں ہوتا ہے جہاں سب سے زیادہ افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔
تنظیم کے مطابق اگرچہ پاکستان میں سزائے موت پر عمل درآمد میں تو کمی آئی ہے لیکن 2016 میں 277 افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جن میں سے 133 کو فوجی عدالتوں کی طرف سے یہ سزا سنائی گئی۔افغانستان میں عدالتوں کی طرف سے سنائی گئی موت کی سزاؤں میں سے چھ پر عمل درآمد کیا گیا۔ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مطابق امریکہ میں 20 افراد کی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا، 1991 کے بعد امریکہ میں ریکارڈ کی گئی یہ سب سے کم تعداد ہے۔واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014ء کو پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر مہلک دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان میں سزائے موت پر عائد چھ سالہ عارضی پابندی ختم کرتے ہوئے ان سزاؤں پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا تھا۔جب کہ آئین میں ترمیم کر کے دو سال کے لیے فوجی عدالتیں بھی بنائیں گئیں جن میں دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کرنے والے غیر فوجی ملزمان کے مقدمات چلائے گئے۔گزشتہ ماہ پاکستان نے فوجی عدالتوں میں مزید دو سال کی توسیع کی تھی۔